![]() |
![]() |
![]() |
---|
1- اسلامی معاشرے کے لیے مدرسہ کا قیام نہایت ضروری ہے، مدرسہ اور مسلمان ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے، کیونکہ مدرسہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے ذریعے انسانیت کو روشناس کرانے کا نام ہے۔ مسلم معاشرت میں جتنے بھی دینی ادارے ہیں وہ کم ہیں۔
2- دوسری طرف، اگر ہم اسلامی تاریخ کو دیکھیں تو ہمیں ایک ایسا روشن دور بھی ملتا ہے جہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت اور علم کے ساتھ عمل کی بھی اہمیت تھی۔
مرکز ِتعلیم وتربیت :جامعہ دارالعلوم سکھر کا قیام ، دراصل مدارس ِ دینیہ اور مراکز ِ علمیہ کے اس تاریخی تسلسل کی ایک کڑی ہے ۔
جس کی ابتدا، خودسرکار ِ دوعالم ﷺ نے مسجدِ نبوی سے متصل ، صحابہ کرام کی تعلیم وتربیت کے لئے قائم کردہ‘‘صفہ ’’ کی درس گاہ سے کی ۔فیضانِ‘‘صفہ ’’ کی روشن کرنوں نے عالم ِ اسلام کے ہر خطہ میں اپنا ایمانی اورعلمی نور پہنچایا ۔
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ صالح معاشرے اور خوب صورت گھرانے کی تشکیل میں خاتونِ خانہ کا اہم کردار ہے ۔ ایک صالح ماں کی گود ،انسانیت کی وہ عظیم درس گاہ ہے ،
درسِ نظامی میں نو سالہ عالم کورس پڑھایا جاتا ہے ۔
درسِ نظامی کے چار مرحلے ہیں:
1-مرحلہ ثانویہ عامہ(مساوی:میٹرک)
اس مرحلہ کی مدت تین سال ہے ۔
قرآن ِ کریم ، دینِ اسلام کی اساس اور بنیاد ہے ۔اس کی تعلیم ، تحفیظ اور تجوید ،مسلمانوں کی فطری ضرورت ہے۔اس لئے روزِ اول سے مکاتیبِ قرآنیہ اور مدارسِ دینیہ میں اس کا خاص اہتمام رہا ہے۔
عام طور پر درس نظامی پڑھنے والے طلبہ کرام عربی میں تقریر اور تحریر پر قادر نہیں ہوتے، حالانکہ آٹھ نو سال تک درس نظامی کی عربی کتب پڑھتے رہتے ہیں،
تاریخ کے دریچوں سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ علم طب کا اسلامی علوم کے ساتھ مضبوط تعلق رہا ہے،امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ‘‘العلم علمان، علم الادیان و علم الابدان’’ یعنی علم دو ہیں ،
بحیثیت ِ مسلم ،دین کا صحیح علم وفہم اور مطالبِ قرآن سے آگاہی ہمارا دینی فریضہ بھی ہے اور فطری ضرورت بھی ۔ جامعہ دارالعلوم سکھر نے اس دینی فریضہ اور فطری ضرورت کو پورا کرتے ہوئے ،
دینی مدارس سے عوام کی تربیت و اصلاح کے لئے دینی کتب لکھنے کے ساتھ ساتھ ، ماہانہ ، سہ ماہی ، شش ماہی اور سالانہ دینے رسائل شائع ہوتے رہتے ہیں۔ بلکہ سندہ کی قدیم صحافت ...
یہ بات اسلامی تاریخ میں بڑی واضح رہی ہے کہ مسلم معاشرہ میں مسجد کا غیر معمولی کردار رہا ہے۔ جہاں ایک طرف مخلوق کا خالق سے رشتہ جوڑنے کی فکر میں تعلیم وتربیت اور ذکر وفکر کے حلقے ...
یہ شعبہ جامعہ دارالعلوم سکھر کے اکابر اساتذہ کی سرپرستی ونگرانی میں جامعہ کے طلباء کا قائم کردہ ہے۔ جس کا بنیادی مقصد ، لوگوں کو دین کے ساتھ جوڑنا اور اس سلسلے ...
جامعہ دارالعلوم سکھر کی باقاعدہ تاسیس 1428 ھ مطابق 2008 ٫ جامع مسجد عثمانیہ بیراج کالونی سکھر سے متصل چند حجروں میں عمل آئی ۔ جہاں بچوں اور بچیوں کے لئے شعبہ درسِ نظامی ، حفظ وناظرہ ،تجوید وقرائت کےساتھ مختلف کورسز اور تعلیمِ بالغان کے سلسلہ میں ترجمہ وتفسیر ِقرآن کلاسز کا آغاز کیا گیا ۔ لیکن کچھ ہی عرصہ بعد طالبان ِعلم اور مہمانان ِرسول ﷺ کا رجوع بڑھنے کی وجہ سے وہ عمارت تنگی دامن کی شکایت کرنے لگی ۔ جس کی وجہ سے گورنمنٹ ہاؤسنگ سوسائٹی ایئر پورٹ روڈ سکھرمیں جامعہ دارلعلوم سکھر کے کئمپس 2 کی تعمیرات کی گئی ۔بحمد اللہ 2015 ٫ سے کئمپس2 میں تعلیمی عمل شروع ہوچکا ہے ۔ کئمپس 1عثمانیہ مسجد میں شعبہ ناظرہ، شعبہ حفظ وتجوید ، شعبہ بنات اور شعبہ بالغان مصروفِ عمل ہیں ۔ جبکہ درس نظامی بنین ،کئمپس 2 گورنمنٹ ہاؤسنگ سوسائٹی ایئر پورٹ روڈ منتقل کیا گیا ۔ جہاں تعلیمی عمل کے ساتھ تربیتی ، تحقیقی اور دعوتی شعبہ جات بھی مصروف ِکار ہیں ۔