![]() |
![]() |
![]() |
---|
1- حفظ کے لیے یادداشت بہتر اور ذہنی پختگی کا ہونا ضروری ہے۔
2- درسِ نظامی میں چودہ سال عمر اور کم از کم مڈل پاس ہونا ضروری ہے۔
3- کسی بھی درجہ میں داخلہ کے لیے ،قرآن پاک تجوید کے ساتھ پڑھا ہوا ہونا ضروری ہے۔
4- مطلوبہ درجہ میں داخلہ کے لیے سابقہ درجہ میں معیاری نمبرات کے ساتھ پاس ہونا ضروری ہے۔
5- سابقہ درجہ کی منتخب کتابوں سے داخلہ ٹیسٹ بھی لیا جائے گا۔
6- اس کے ساتھ ذہنی آزمائش ،سیرت و کردار اور ظاہری حلیہ بھی دیکھا جاتا ہے۔
قرآن ِ کریم ، دینِ اسلام کی اساس اور بنیاد ہے ۔اس کی تعلیم ، تحفیظ اور تجوید ،مسلمانوں کی فطری ضرورت ہے۔اس لئے روزِ اول سے مکاتیبِ قرآنیہ اور مدارسِ دینیہ میں اس کا خاص اہتمام رہا ہے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر جامعہ دارالعلوم سکھرمیں بھی تحفیظ وتجوید کا شعبہ قائم کیا گیا ہے ۔جس میں ماہر قراء وحفاظ ،قرآن پاک ناظرہ اور حفظ ،تجوید کے ساتھ پڑھانے میں مصروف ہیں ۔ تعلیم کے ساتھ تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے ۔
1-مدرسہ روضۃ القرآن ،خیف مسجد ،بھٹہ روڈ سکھر۔
مدرسہ روضۃ القرآن سکھر میں تحفیظ وتجوید کے ساتھ تعلیمِ بالغان اور درسِ نظامی اولی ،ثانویہ تک پڑھایا جاتا ہے۔
2- مدرسہ دارالقرآن ،سکھر ٹاؤن شپ ،سکھر۔
مدرسہ دارالقرآن سکھر میں ناظرہ اور تحفیظ کی کلاسز چل رہی ہیں۔نیز تعلیم ِ بالغان اور دروسِ قرآنیہ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
3-مدرسۃ الھدی ،میمن مسجد ،میمن محلہ سکھر۔
مدرسۃ الھدی سکھر میں بھی ناظرہ اور تحفیظ کی کلاسز چل رہی ہیں۔نیز تعلیم ِ بالغان اور دروسِ قرآنیہ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
4- مکتب قرآنیہ ،محمد مسجد ،ورکشاپ روڈ ،سکھر۔
مکتب قرآنیہ ،محمد مسجد سکھر میں ناظرہ کی کلاسز چل رہی ہیں۔ نیز تعلیم ِ بالغان اور دروسِ قرآنیہ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
1- حفظ کے لیے یادداشت بہتر اور ذہنی پختگی کا ہونا ضروری ہے۔
2- درسِ نظامی میں چودہ سال عمر اور کم از کم مڈل پاس ہونا ضروری ہے۔
3- کسی بھی درجہ میں داخلہ کے لیے ،قرآن پاک تجوید کے ساتھ پڑھا ہوا ہونا ضروری ہے۔
4- مطلوبہ درجہ میں داخلہ کے لیے سابقہ درجہ میں معیاری نمبرات کے ساتھ پاس ہونا ضروری ہے۔
5- سابقہ درجہ کی منتخب کتابوں سے داخلہ ٹیسٹ بھی لیا جائے گا۔
6- اس کے ساتھ ذہنی آزمائش ،سیرت و کردار اور ظاہری حلیہ بھی دیکھا جاتا ہے۔
درسِ نظامی میں نو سالہ عالم کورس پڑھایا جاتا ہے ۔
درسِ نظامی کے چار مرحلے ہیں:
1-مرحلہ ثانویہ عامہ(مساوی:میٹرک)
اس مرحلہ کی مدت تین سال ہے ۔ پہلےدو سال عربی گرائمر صرف ونحو پڑھایا جاتا ہے ۔ صرف ونحو میں اجراءومشق پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے ۔تیسرے سال میں درج ذیل مضامین پڑھائے جاتے ہیں:
1-مشق قرائت 2-تفسیرِ قرآن 3-حدیثِ مبارکہ 4-فقہ 5-صرف 6-نحو 7- ادب ِعربی 8-منطق 9-سیرت
2-مرحلہ ثانویہ خاصہ(مساوی :انٹر)
یہ مرحلہ دو سال پر مشتمل ہے۔اس میں درج ذیل مضامین پڑھائے جاتے ہیں:
1-تفسیرِقرآن2-حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم 3-فقہ 4-اصول فقہ 5-نحو 6- ادبِ عربی7-منطق 8-انشاء عربی
3-مرحلہ عالیہ(مساوی:بی اے)
مرحلہ عالیہ کی مدت بھی دو سال ہے ۔اس میں درج ذیل مضامین پڑھائے جاتے ہیں:
1-تفسیر 2- حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم 3-فقہ 4-اصول فقہ 5-فرائض 6-علمِ کلام7-علمِ بلاغت 8-عربی ادب 9-فلسفہ 10-تاریخ11-انشاء عربی 12-اصولِ حدیث
4-مرحلہ عالمیہ (مساوی:ایم اے)
یہ مرحلہ بھی دو سال پر مشتمل ہے ۔ اس مرحلے میں پہلے سال میں
1-تفسیر2-اصول تفسیر 3-حدیث 4-اصول حدیث5-فقہ 6-فلکیات7-جغرافیہ 8-اسلام اور جدید معیشت 9-رد قادیانیت وفرق باطلہ کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ اس مرحلہ کا دوسرا سال دورہ حدیث شریف کہلاتا ہے ۔جس میں احادیث کی درج ذیل کتب پڑھائی جاتی ہیں : 1-صحیح بخاری2-صحیح مسلم 3-جامع ترمذی4-سنن ابی داؤد 5-سنن نسائی 6-سنن ابن ماجہ 7-مؤطا امام مالک 8- مؤطا امام محمد 9-معانی الآثار
1- حفظ کے لیے یادداشت بہتر اور ذہنی پختگی کا ہونا ضروری ہے۔
2- درسِ نظامی میں چودہ سال عمر اور کم از کم مڈل پاس ہونا ضروری ہے۔
3- کسی بھی درجہ میں داخلہ کے لیے ،قرآن پاک تجوید کے ساتھ پڑھا ہوا ہونا ضروری ہے۔
4- مطلوبہ درجہ میں داخلہ کے لیے سابقہ درجہ میں معیاری نمبرات کے ساتھ پاس ہونا ضروری ہے۔
5- سابقہ درجہ کی منتخب کتابوں سے داخلہ ٹیسٹ بھی لیا جائے گا۔
6- اس کے ساتھ ذہنی آزمائش ،سیرت و کردار اور ظاہری حلیہ بھی دیکھا جاتا ہے۔
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ صالح معاشرے اور خوب صورت گھرانے کی تشکیل میں خاتونِ خانہ کا اہم کردار ہے ۔ ایک صالح ماں کی گود ،انسانیت کی وہ عظیم درس گاہ ہے ،جس کی ایمانی لوریاں قبر کی آغوش تک مینارۂ نور اور قندیلِ ایمانی کا کام دیتی ہیں۔ اس لیے کسی خاتون کی تعلیم وتربیت ایک فرد کی نہیں ،بلکہ ایک معاشرے اور گھرانے کی تعلیم وتربیت ہے۔ اس وجہ سے جامعہ دارالعلوم سکھر میں شروع سے شعبہ بنات (تعلیمِ نسواں) قائم ہے۔
شعبہ بنات میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب کے مطابق عالمہ کورس پڑھایا جاتا ہے ۔جس میں ترجمہ وتفسیر ِقرآن ، حدیثِ مبارکہ ، فقہ ، اصولِ حدیث، اصولِ فقہ ،میراث ،بلاغۃ ،صرف ونحو کے ساتھ دیگر اسلامی علوم وفنون کی تعلیم دی جاتی ہے۔نیز قرآن پاک حفظ وناظرہ ، سلائی کڑھائی اور کوکنگ کورسز بھی کروائے جاتے ہیں۔ اسی طرح سکول وکالجز کی تعطیلات میں خواتین کو اسلام کی بنیادی تعلیمات پر مشتمل شارٹ “فاطمی ”کورسزبھی کروائے جاتے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ تربیت پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور امہات المؤمنین وصحابیات رضی اللہ عنہن اجمین کے اسوہ پر عمل پیرا ہونے کا عملی درس دیا جاتا ہے۔ جامعہ کی نگرانی و سرپرستی میں سکھر شہر میں بنات کے تین مدرسے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
جامعہ فاطمۃ الزہرا للبنات کے نام سے ، بنات کا یہ مین کئمپس ہے ، جو کہ جامعہ دارالعلوم سکھر کئمپس 1 : جامع مسجد عثمانیہ ، بیراج کالونی میں مصروفِ خدمت ہے۔ جامعہ فاطمۃ الزہرا میں بچیوں اور عمر رسیدہ خواتین کی تعلیم کے لیے شعبہ درسِ نظامی (ابتدا سے دورہ حدیث تک) ، شعبہ حفظ ،شعبہ تجوید، شعبہ ناظرہ ، شعبہ سلائی کڑھائی ، شعبہ کوکنگ سے ہر عمر کی خواتین مستفید ہورہی ہیں ۔ جامعہ فاطمۃ الزہرا میں صبح کی شفٹ میں (آٹھ بجے تا ظہر) تعلیمی عمل ہوتا ہے۔
المرکز الاسلامی مدنیہ میں شام کی شفٹ میں (ظہر تا مغرب ) درسِ نظامی ،درجہ عالیہ تک اور شعبہ تحفیظ وتجوید اور ناظرہ کی کلاسز چل رہی ہیں۔
مدرسۃ الھدیٰ میں بھی شام کی شفٹ میں (ظہر تا مغرب ) درسِ نظامی ،درجہ عالیہ تک اور شعبہ تحفیظ وتجوید اور ناظرہ کی کلاسز چل رہی ہیں۔
شعبہ تعلیم بالغان سے تمام شعبہائے زندگی سے وابستہ افراد :ملازم ،تجارت پیشہ اور سٹوڈنٹس وغیرہ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔
بحیثیت ِ مسلم ،دین کا صحیح علم وفہم اور مطالبِ قرآن سے آگاہی ہمارا دینی فریضہ بھی ہے اور فطری ضرورت بھی ۔ جامعہ دارالعلوم سکھر نے اس دینی فریضہ اور فطری ضرورت کو پورا کرتے ہوئے ،مصروف حضرات کے لئے ،ایک شارٹ کورس تجویز کیا ہے ۔ جس میں کم وقت کے اندر بنیادی عربی گرائمر ، ترجمہ وتفسیرِ قرآن ،حدیثِ مبارکہ اور اس کے ساتھ عقائد واعمال ،معاملات ومعاشرت اور اخلاق سے متعلق دین کی بنیادی تعلیمات پر مشتمل جامع نصاب پڑھایا جاتا ہے ۔ تعلیمِ بالغان سے،زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد؛سٹوڈنس، تاجر اور سرکاری ملازمین وغیرہ مستفید ہو رہے ہیں ۔ اوقاتِ تعلیم مغرب تا عشاء ہیں ۔
تحقیقی و تصنیفی کاموں کے سلسلہ میں جامعہ کی زیرِ نگرانی ‘‘ادارۃ العلم والتحقیق ’’ کا شعبہ بھی چند سال پہلے قائم کیا گیا ہے ۔
اس شعبہ کے تحت
1- تحفۃ الطالبین
2- بدایۃ النحو
3- تحفہ خواتین
4- تسہیل الوصول الی علم الاصول
5- سندھ میں فقہ اور فتوی
6- خوشبوئے باغِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
7- نخب الافکار فی بیع الثمار
اور دیگر چھوٹی موٹی کتابیں منظرِعام پر آچکی ہیں اور کچھ پروجیکٹس زیرِ تکمیل ہیں۔
یہ شعبہ جامعہ دارالعلوم سکھر کے اکابر اساتذہ کی سرپرستی ونگرانی میں جامعہ کے طلباء کا قائم کردہ ہے۔ جس کا بنیادی مقصد ، لوگوں کو دین کے ساتھ جوڑنا اور اس سلسلے میں درکار مہارتوں کا حصول ہے ۔
امر بالمعروف ونھی عن المنکر کے تحت طلباء کی فارغ اوقات میں ،اساتذہ کی نگرانی میں دعوتی سرگرمیاں ہوتی ہیں ۔جیسے محبت وپیار ،حکمت و مصلحت کے ساتھ دین کی دعوت، اپنے طور پر مختلف علاقہ جات میں جمعہ کا اصلاحی بیان وغیرہ ۔
عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق لکھنے اور بولنے کی مہارت حاصل کرنے کے لیے ہفتہ واری بزمِ طلباء کا انعقاد اور جداری مجلات کا اجراءبھی اس شعبہ کی خاص سرگرمیاں ہیں۔
1. جامع مسجد عثمانیہ بیراج کالونی سکھر
2. مرکزی جامع مسجد ریاض الجنۃ، گورنمنٹ ہاؤسنگ سوسائٹی سکھر
3. جامع مسجد فرہاد، نزد IBA یونیورسٹی سکھر
4. جامع مسجد میمن، میمن محل، بیراج روڈ، سکھر
5. جامع مسجد، سیکٹر ون، سکھر ٹاؤن شپ سکھر
6. جامع مسجد صدیق اکبر رضا، ملٹری روڈ سکھر
7. محمد مسجد، ورکشاپ روڈ، سکھر
8. مسجد اقصیٰ کے قریب الائیڈ سکول بیراج کالونی سکھر
9. جامع مسجد محراب، سیکٹر 5 سکھر ٹاؤن شپ سکھر
10. جامع مسجد ذی النورین، ماوٰی سوسائٹی، ایئرپورٹ روڈ، سکھر
11. جامع مسجد بلال بہار کالونی سکھر
12. جامع مسجد خاتم النبیین سندھی سوسائٹی نادرا روڈ سکھر
13. جامع مسجد شان مصطفی سندہ سوسائٹی نزد پی سی بی گراؤنڈ ایئرپورٹ روڈ سکھر
14. جامع مسجد عباس ریونیو کالونی ائیرپورٹ روڈ سکھر
15. جامع مسجد ریاض الجنۃ ذیشان ولاز مہران سوسائٹی سکھر
یہ بات اسلامی تاریخ میں بڑی واضح رہی ہے کہ مسلم معاشرہ میں مسجد کا غیر معمولی کردار رہا ہے۔ جہاں ایک طرف مخلوق کا خالق سے رشتہ جوڑنے کی فکر میں تعلیم وتربیت اور ذکر وفکر کے حلقے لگتے تھے تو دوسری طرف سماجی ومعاشرتی تعلقات کی بنا پر پیدا ہونے والے جھگڑوں کے تصفیہ تک ،مسجد کو ایک فیصلہ کن حیثیت حاصل تھی۔بدقسمتی سے آج معاشرے میں مسجد کا کردار محدود سا ہوگیا ہے اور مسجد کی اجتماعیت ،قصہ پارینہ بن چکی ہے۔
جامعہ دارالعلوم سکھر کا شعبہ : رابطۃ المساجد ،مسجد کے سابقہ کردار کے احیاء کی عملی تحریک ہے۔رابطۃ المساجد سے وابستہ مساجد میں نماز کے ساتھ ، درس ِ قرآن ،مصروف حضرات کو دینی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے شارٹ تعلیم بالغان کورسز ، نمازیوں کی تعلیم وتربیت کے سلسلہ میں اصلاحی بیانات اور دینی نشستوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔نیز قرآن وسنت کی روشنی میں باہمی الجھنوں کا تصفیہ بھی کیا جاتا ہے۔
جامعہ دارالعلوم سکھر میں صرف درجہ سابعہ میں طب پڑھائی جاتی ہے، جس کے لئے درجہ سادسہ کا پاس ہونا ضروری ہے۔
تاریخ کے دریچوں سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ علم طب کا اسلامی علوم کے ساتھ مضبوط تعلق رہا ہے،امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ‘‘العلم علمان، علم الادیان و علم الابدان’’ یعنی علم دو ہیں ، ایک دین کا علم جبکہ دوسرا بدن کا علم ہے۔جس طرح زندگی کوشریعت کے مطابق گزارنے کے لئے دین کا علم ضروری ہے ،اسی طرح بدن کی صحت کے لیے امراض اور ان کے علاج کا علم رکھنا بھی ثانوی درجے میں ضروری ہے۔
ہمارے اکابر علماء علم تفسیر حدیث اور فقہ وغیرہ کے ساتھ ساتھ علم طب کے بھی بڑے ماہر گزرے ہیں،جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ علم طب بھی علماء کا ورثہ ہے مگر چونکہ آج کل لوگوں کا ایلوپیتھک علاج کی طرف رجحان زیادہ ہے،تو علماء نے بھی اپنے طبی ورثہ سے توجہ ہٹا دی ہے۔
چنانچہ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے جامعہ دارالعلوم سکھر میں رئیس الجامعہ مولانا مفتی نذیر احمد صاحب کی
ذاتی دلچسپی اور مشہور حکیم حکیم طارق محمود چغتائی مجذوبی کی مشاورت سے2017ءسے طب کا شعبہ قائم کیا گیا ہے۔
اس شعبہ کے تحت طلباء کو علم طب پڑھایا جاتا ہے،جس میں معالجات ،مفردات اور تشریح الابدان کے علم کے ساتھ ساتھ عملی مشق بھی کروائی جاتی ہے۔طب کے نصاب کے طور پر تین کتابیں ‘‘شرح اسباب’’ ‘‘تاج العقاقیر’’اور ‘‘تشریح الابدان’’ پڑھائی جاتی ہیں۔اس وقت تک اس شعبہ سے56طلبہ کرام مستفید چکے ہیں۔
1- حفظ کے لیے یادداشت بہتر اور ذہنی پختگی کا ہونا ضروری ہے۔
2- درسِ نظامی میں چودہ سال عمر اور کم از کم مڈل پاس ہونا ضروری ہے۔
3- کسی بھی درجہ میں داخلہ کے لیے ،قرآن پاک تجوید کے ساتھ پڑھا ہوا ہونا ضروری ہے۔
4- مطلوبہ درجہ میں داخلہ کے لیے سابقہ درجہ میں معیاری نمبرات کے ساتھ پاس ہونا ضروری ہے۔
5- سابقہ درجہ کی منتخب کتابوں سے داخلہ ٹیسٹ بھی لیا جائے گا۔
6- اس کے ساتھ ذہنی آزمائش ،سیرت و کردار اور ظاہری حلیہ بھی دیکھا جاتا ہے۔
عام طور پر درس نظامی پڑھنے والے طلبہ کرام عربی میں تقریر اور تحریر پر قادر نہیں ہوتے، حالانکہ آٹھ نو سال تک درس نظامی کی عربی کتب پڑھتے رہتے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی زبان پر مکمل عبور حاصل کرنے اور اسے زبان پر جاری کرنے کے لئے ماحول کا بنانا بہت ضروری ہے۔ اس بنیاد پر کچھ عرصہ سے دینی مدارس نے اس طرف توجہ دی ہے، اور درس نظامی کا مکمل کورس عربی زبان میں پڑھایا جاتا ہے، جس کو بالعموم ‘‘معہد’’ سے تعبیر کرتے ہیں، اس سلسلے میں جامعہ دارالعلوم سکھر میں بھی دو سالوں سے ‘‘معہد’’ کا شعبہ قائم کیا گیا ہے، جو فی الحال درجہ ثانویہ عامہ تک فعال ہے، اور مستقبل میں آ خر دورہ حدیث تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ درجے تمہیدی کے ساتھ ساتھ سندھی میں درس نظامی پڑھنے والے طلباء کرام کے لئے بھی ہر درجے میں ایک پیرڈ عربی میں پڑھانا منتظمین کے زیر غور ہے۔
دینی مدارس سے عوام کی تربیت و اصلاح کے لئے دینی کتب لکھنے کے ساتھ ساتھ ، ماہانہ ، سہ ماہی ، شش ماہی اور سالانہ دینے رسائل شائع ہوتے رہتے ہیں۔ بلکہ سندہ کی قدیم صحافت میں تو دینی اور تحریکی عنصر بہت نمایاں دیکھا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے زرد صحافت کے سبب آج کل وہ بات نہیں دیکھی جا رہی۔ ایسی صورتحال میں دینی مدارس کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ علم، ادب اور صحافت کے میدان میں دینی سوچ کو مضبوط بنائیں۔
اس سلسلے میں جامعہ دارالعلوم سکھر سے سندھی زبان میں سہ ماہی رسالہ بنام ’’العلم‘‘ 2012ء سے شائع ہو رہا ہے۔ العلم میں قرآن پاک کی تفسیر ’’نسورو ئي نور ‘‘ کے عنوان سے، حدیث مبارک کا درس ’’موتي مڻيادار ‘‘ کے عنوان سے، شرعی مسائل کا حل ’’پڇو پڙهين کان ‘ ‘ کے عنوان سے ، سندھ کے اکابر کا تذکرہ ’’سنڌ جا سپوت ‘‘ کے عنوان سے دیا جاتا ہے۔ ان مستقل سلسلوں کے علاوہ علمی، ادبی، اصلاحی اور تحقیقی مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ العلم ’’سندہ میں فقہ اور فتویٰ‘‘ پر ایک خاص نمبر بھی شائع کر چکا ہے۔